“مرد کا ایک درجہ عورت سے زیادہ کیوں؟ “
ایک دفعہ راستے میں رات اور شدید بارش ۔ ساتھ ہی ٹائر پنکچر ہوگیا ۔ سناٹا اور نومبر کی سرد رات.
گاڑی ایک سائیڈ پر روکی.سات سالہ ارسل بھی بابا کے ساتھ ٹائر بدلنے اترا ۔اور برستی بارش میں ٹارچ تھامے کھڑا تھا ۔ آپی چھوٹو اور مما گاڑی کے اندر گرم ہیٹر آن کئیے بیٹھی تھیں ۔چھتری نہ ہونے کی وجہ سے ارسل بھی بابا کے ساتھ مکمل بھیگ چکا تھا ۔
ہم دھندلائے شیشوں سے ان دونوں کو سردی میں بھیگتا دیکھ رہے تھے ۔ آپی جو حفظ کے دوران جب بھی مردوں کے ایک درجہ آگے ہونے والی آیت پڑھتی تو سوال کیا کرتی .
مما اللہ نے ہمارا ایک درجہ کم کیوں رکھا ؟
مما کئی مثالوں سے سمجھاتیں مگر ننھا ذہن اٹکا ہوا تھا ۔
اسوقت بھائی کو بھیگتے دیکھ کر بولی مما اسے ٹھنڈ لگ جائے گی نا.
مما بولیں ۔۔۔ وہ جو آپ پوچھا کرتی ہیں نا کہ ۔۔ مما مردوں کو اللہ نے ایک درجہ کیوں زیادہ دیا ہے اور ہمیں کیوں ایک درجہ کم دیا ہے کیا عورت کمتر ہے ؟
تو دیکھو یہ ایک درجہ زیادہ ہی ہے جو ایک سات سالہ بھائی باہر برستی بارش میں تمہیں اندر بٹھا کر گیا کہ کہیں تمہیں سردی نہ لگ جائے ۔خود سردی میں بھیگ رہا ہے .
مگر نہ ہی اسنے آکر کہا کہ مما آپ باہر ائیں, نہ ہی آپی کو کہا کہ آپ بڑی ہو باہر آو ۔
یہ ایک درجہ کم ہی ہے کہ ہم اسوقت گرم ہیٹر چلائے اندر گاڑی میں بیٹھے ہیں اور ہمارے حصے کی تکلیف بابا اور بھائی اٹھا رہے ہیں ۔
تو بس یاد رکھیں بیٹا کہ اللہ نے مرد کوایک درجہ بڑھا کر عورت کو نجانے کتنی تکالیف سے نجات دے دی ہے ۔ جب تک عورت اس ایک درجہ کو خوشی سے قبول کرتی رہے گی وہ ایسے ہی مرد کو اپنے سامنے باپ ، بھائی ، شوہر اور بیٹے کی صورت میں ڈھال بنا ہوا پائے گی
#Copied