Jawan Larki – Best Stories in Urdu/Hindi | SK Kahaniyan

جوان لڑکی مسجد میں سجدہ ریز ہو کر اونچی آواز میں دھاڑیں مار کر  رو رہی تھی اور پکار رہی تھی اے اللّٰہ مجھے معاف کر دے،اے اللّٰہ مجھے معاف کردے۔
دیکھنے میں عمر تقریباً اٹھائیس برس کے لگ بھگ معلوم ہوتی تھی۔
سب نمازی اُس کی طرف دیکھ رہے تھے کہ ایک جوان لڑکی مسجد میں بیٹھ کر کیوں رو رہی ہے لیکن عورت ذات کا بھرم بھی تھا اس لیے کوئی اُس کے قریب نہ گیا اور نہ ہی کسی نے پوچھا کہ بیٹا کیا ہوا۔
عصر کی نماز کا وقت تھا امام صاحب آئے تمام نمازیوں نے با جماعت نماز ادا کی اور سب اپنے اپنے گھروں کی طرف چل دیے لیکن وہ بدستور رو رہی تھی۔
کچھ نمازیوں نے ایک بزرگ سے کہا کہ اِس بیٹی سے پوچھو کیا مسئلہ ہے یہ کیوں اتنی پریشان ہے ہو سکتا ہے ہم کوئی حل نکال لیں۔
بابا جی اُس لڑکی کے پاس جا کر بیٹھ گئے قدموں کی چاپ سُن کر وہ بھی سجدے سے اُٹھ بیٹھی۔
بابا جی نے لڑکی کے سٙر پر ہاتھ رکھا اور بولے بیٹا کیوں اتنی پریشان ہو اور مسجد میں کیا کر رہی ہو۔
وہ لڑکی بولی بابا جی مجھ سے بہت بہت بڑی بھول ہو گئی
یہ کہہ کر وہ دوبارہ سسکیاں لینے لگی۔
بابا جی بولے بیٹا بتاوُ کیا ہوا تُمہارا گھر کہاں ہے؟۔
لڑکی روتے ہوئے بولی بابا جی میرا گھر کراچی میں ہے۔
بابا جی بولے بیٹا گھر کراچی میں ہے تو فیصل آباد کیا کر رہی ہو کیا یہاں تُمہاری شادی ہوئی ہے؟۔
لڑکی کہتی بابا جی میری شادی بھی کراچی میں ہی ہوئی تھی لیکن میری قسمت مجھے یہاں لے آئی۔
بابا جی کہتے بیٹا کُھل کر بتا کیا بات ہے تُم یہاں کیسے پہنچی۔
لڑکی کہتی بابا جی میری شادی کراچی میں ہی ہوئی تھی وہاں میرے تین بچے تھے۔
میں اپنے شوہر کے ساتھ ہنسی خوشی رہتی تھی لیکن پھر ہمارے گھر کے سامنے ایک کرایہ دار آکر رہنے لگا وہ بہت ہی خوبصورت تھا۔
یہ کہہ کر وہ دوبارہ سِسکیاں لینے لگی بابا جی سٙر جھکائے بیٹھے رہے شائد زندگی بھر کا تجربہ تھا اِسی لیے آدھی بات سُنے بِنا ہی ساری سمجھ گئے۔
لڑکی دوبارہ بولی بابا جی میرا شوہر کام پر چلا جاتا تو میں کھڑکی سے سامنے والے کرائے دار سے باتیں کرتی رہتی وہ مجھے اِتنا خوبصورت لگتا تھا کہ میں اُس کے پیار میں پاگل ہوگئی اور اُس کے ساتھ گھر سے بھاگ کر کراچی سے فیصل آباد آگئی۔
لڑکی کہتی بابا جی میرے تین بچے تھے اور بڑا بیٹا سات سال کا تھا ۔بابا جی میں نے اپنے بچوں پر ظُلم کیا اِس لیے مجھے اِس کی سزا مِلی۔
میں جِس کے ساتھ بھاگ کر آئی وہ نشہ کرتا ہے اُس کے پاس اپنا گھر بھی نہیں ہے اُس نے مجھے دو مہینے اپنے پاس رکھا اور پھر گھر سے نکال دیا اب کہتا ہے جا یہاں سے چلی جا تُجھ سے اب میرا دل بھر گیا ہے اب مجھے تیری ضرورت نہیں ہے۔
لڑکی کہتی بابا جی میں کہاں جاوُں میں تو یہاں کسی کو جانتی بھی نہیں ہوں۔
بابا جی کہتے بیٹا میں یہ سوچ کر پریشان ہوں کہ تیرا اِتنا بڑا دل ہے کہ تو اپنے تین بچوں کو چھوڑ کر بھاگ آئی میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ تیرے بیٹے پر کیا گُزرے گی جب وہ جوان ہوگا اور اُسے پتا چلے گا کہ اُسکی ماں اُسکے باپ کو چھوڑ کر اپنے عاشق کے ساتھ بھاگ گئی تھی۔
بابا جی کہتے ایک ماں ایسا کیسے کر سکتی ہے ۔
لڑکی کی سِسکیاں مزید گہری ہو رہی تھی۔ 
 بابا جی نے مسجد کی انتظامیہ کو بلوایا اور انتظامیہ سے کہا کہ اِس بچی کے بارے میں سوچو اِس کا کیا کرنا ہے 
بابا جی کہتے اِس کا کوئی نہ کوئی حل نکالو چلو کسی کی تو بیٹی ہے۔
مسجد انتظامیہ جب اُس کے ساتھ گئی تو پتہ چلا کہ جس کے ساتھ وہ بھاگی تھی وہ واقعی نشئی ہے اور اُس نشئی نے صاف کہہ دیا جاوُ میرے اوپر کیس کردو عدالت میں جب میں نے اِسے رکھنا ہی نہیں ہے تو کوئی مجھے محبور نہیں کر سکتا اور جِس کے ساتھ تُم آئے ہو وہ تو خود تین بچوں کو چھوڑ کر بھاگی ہے جاوُ اپناکام کرو میرا دماغ خراب نہ کرو۔
جب اُسکو بھگانے والا اُس کی ذمہ داری لینے سے قاصر تھا تو کوئی دوسرا اُس کو اپنے گھر کیسے رکھ سکتا تھا واپس کراچی وہ خود نہیں جانا چاہتی تھی کہتی گھر والے مجھے قتل کردیں گے۔
بابا جی کہتے بیٹا علامہ اقبال کا ایک شعر یاد آیا ہے بوڑھا ہوں اس لیے آدھا بھول گیا ہوں لیکن تیرے کام کی بات اب بھی یاد ہے۔
بابا جی کہتے  . . . .  موج ہے دریا میں   بیرونِ دریا کچھ نہیں. . . . . . .  
پھر بابا جی نے اُسے دارلاحسان جانے کا مشورہ دیا اور آج کل وہ فیصل آباد کے دارلاحسان میں مقیم موت کا انتظار کر رہی ہے۔
#Copy
Jawan Larki SK Kahaniyan SubKuch subkuchweb

Jawan Larki (جوان لڑکی) – Best Stories in Urdu/Hindi | SK Kahaniyan