The wolf (بھیڑیا):
The wolf is the only animal that is very loyal to its parents. It serves its parents in old age. It is a proud animal, so the Turks liken their offspring to a wolf instead of a lion. The “wolf” is the only animal that never compromises its freedom and does not enslave anyone, while every animal, including the lion, can be enslaved. The wolf never eats the carcass and this is the way of the king of the jungle and the wolf does not look at the female (mother, sister) ie the wolf does not even look at his mother and sister with lustful eyes.
بھیڑیا واحد جانور ھے جو اپنے والدین کا انتہائی وفادار ھے یہ بڑھاپے میں اپنے والدین کی خدمت کرتا ھے۔ یہ ایک غیرت مند جانور ھے اسلئے ترک اپنی اولاد کو شیر کی بجائے بھیڑے سے تشبیہ دیتے ھیں
” بھیڑیا” واحد ایسا جانور ھے جو اپنی آزادی پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرتا اور کسی کا غلام نہیں بنتا جبکہ شیر سمیت ہر جانور کو غلام بنایا جا سکتا ھے۔۔۔
بھیڑیا کبھی مردار نہیں کھاتا اور یہی جنگل کے بادشاہ کا طریقہ ھے اور نہ ہی بھیڑیا محرم مؤنث( والدہ، بہن) پر جھانکتا ھے یعنی باقی جانوروں سے بالکل مختلف بھیڑیا اپنی ماں اور بہن کو شہوت کی نگاہ سے دیکھتا تک نہیں۔۔۔
The wolf is so loyal to his mate that he does not associate with any other female. In the same way, the female (ie, her mate) is similarly loyal to the wolf. The wolf carries his offspring because they have the same parents. If one of the couple dies, the other mourns standing at the place of death for at least three months.
بھیڑیا اپنی شریک حیات کا اتنا وفادار ہوتا ھے کہ اس کے علاؤہ کسی اور مؤنث سے تعلق قائم نہیں کرتا۔ اسی طرح مؤنث( یعنی اس کی شریک حیات) بھیڑیا کے ساتھ اسی طرح وفاداری نبھاتی ھے۔۔۔
بھیڑیا اپنی اولاد کو پہنچانتا ھے کیونکہ ان کے ماں و باپ ایک ہی ہوتے ہیں۔۔۔
جوڑے میں سے اگر کوئی ایک مرجائے تو دوسرا مرنے والی جگہ پر کم از کم تین ماہ کھڑا بطور ماتم افسوس کرتا ھے۔۔۔
The wolf is called “Ibn al-Bar” in Arabic, meaning “good son” because when his parents grow old, he hunts for them and takes care of them. That is why the Turks liken their offspring to a wolf instead of a lion.
بھیڑئیے کو عربی زبان میں “ابن البار” کہا جاتا ہے، یعنی”نیک بیٹا” کیونکہ جب اس کے والدین بوڑھے ہو جاتے ہیں تو یہ ان کے لئے شکار کرتا ھے اور ان کا پورا خیال رکھتا ھے۔۔۔
اس لئے ترک اپنی اولاد کو شیر کی بجائے بھیڑئیے سے تشبیہ دیتے ہیں۔ انکا ماننا ھے کہ
“شیر جیسا خونخوار بننے سے بہتر ھے بھیڑیے جیسا نسلی ہونا”