Utror Top (اتروڑ ٹاپ):
Utror Top (اتروڑ ٹاپ) which we call Badwai Pass (باڈوائی پاس), This pass is located on the highway Utror-Dir-Road. Swat is an ancient route connecting Kohistan (کوہستان) to the late Kohistan.
It has been used for centuries on both sides by the ancient Kohistani tribes (کوہستانی قبائل). It takes about three to four hours (3-4 hrs) to reach Kalam (کالام) from Thal via Badgui Pass, thousands of tourists (ہزاروں سیاح) visit Swat (سوات) every year through Swat. Traveling along this route, tourists can not only visit the Kamrat valley (کمراٹ ویلی) but also have free views of Madinah, Bahrain, Kalam, Mahodand and Atwood. If you want to see Kalam and Valley Kamrat in one tour, you have to travel straight from Swat motorway to Mingora (مینگورہ). From Kalam to Uttar village, the jeep’s track follows a smooth path along the river. As the journey starts from the village of Athwar, a wooden bridge (لکڑی کا پل) crosses the road leading to the road to Badgui Pass.
The dense forest (گھنے جنگلات) begins as the pass begins. As you go the distance, the beauty of the distance increases dramatically. The oldest trees with large trunks (بڑے تنوں) can be seen in this forest. Looking back from the top, you can see the dense jungle wherever it is seen by Athwar and Gabral village. Wandering plains, colorful mountains and tranquil landscapes (پرسکون مناظر) lure tourists everywhere. Looking at the lush grounds, it looks as if nature has laid down a green carpet. Waterfalls (آبشار) along the route add to the beauty of this road. Glaciers (گلیشیر) are close to the road in Badgui Pass, so you can eat plenty of ice.
Swat Kohistan and Dir Kohistan’s youth gather here every year on August 14th to celebrate the independence. Young people dance to traditional melodies (روایتی دھنیں) by performing traditional dances (روایتی رقص) on the tune of the star. The Budgui Pass is open from May through November.
The route is for a four-by-four vehicle that you will find anywhere in the market in Kalam.
اتروڑ ٹاپ جسے ہم باڈوائی پاس بھی کہتے ہیں۔ یہ پاس شاہراہ اتروڑ اور دیر روڈ پر واقع ہے، دیر کوہستان کو سوات کوہستان سے ملانے والا ایک قدیم راستہ ہے ۔ اس پاس کو دونوں طرف کے دارد کوہستانی قبائل صدیوں سے استعمال کرتے آرہے ہیں۔
باڈگوئی پاس کے ذریعے تھل سے کالام پہنچنے مییں تقریباٰ تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں، ہر سال ہزاروں کے تعداد میں سیاح سوات سے ہوتے ہوئے اس راستے پہ کمراٹ آتے ہیں۔ اس راستے پر سفر کرکے سیاح نہ صرف وادی کمراٹ کا سیر کرلیتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مدین ،بحرین،کالام، مہوڈنڈ اور اتروڑ کے نظارے بھی مفت میں دیکھ سکتے ہیں۔
اگر آپ ایک ہی ٹور میں کالام اور وادی کمراٹ دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو سوات موٹروے سے سیدھا مینگورہ آنا ہوگا، مینگورہ سے پھر آگے کالام کے طرف آنا ہوگا، کالام سے اتروڑ گاؤں تک جیپ کا ٹریک دریا کے ساتھ ساتھ ایک ہموار راستہ کی صورت چلتا ہے۔ اتروڑ گاؤں سے آگے سفر شروع ہوتا ہے تو لکڑی کا پل کراس کرتے ہی بائیں جانب راستہ باڈگوئی پاس کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ پاس کی چڑھائی شروع ہوتے ہی گھنا جنگل شروع ہو جاتا ہے ، جو جو آپ اونچائی کی طرف فاصلہ طے کرتے جاتے ہیں اس کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
اس جنگل میں بڑے بڑے تنوں والے قدیم ترین درخت دیکھے جا سکتے ہیں۔ ٹاپ کے قریب سے پیچھے مڑ کے دیکھیں تو اتروڑ اور گبرال گاؤں کی طرف سے چاروں طرف جہاں بھی نظر جاتی ہے گھنا جنگل ہی دکھائی دیتا ہے ۔ ہر جگہ لہلہاتے میدانیں ،ہرطرف رنگ برنگ پھولوں سے بھرے پہاڑ اور پرسکون نظارے سیاحوں کو اپنے سحر میں مبتلا کردیتے ہیں۔ سرسبز میدانوں کو دیکھ کر ایسے لگتا ہے جیسے قدرت نے کوئی سبز قالین تہہ در تہہ بچھا دیا ہو۔ راستے میں بہتے جھرنے اس روڈ کی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ کرتے ہیں۔ باڈگوئی پاس میں گلیشئر سڑک کے قریب ہوتے ہیں , اسلئے آپ جی بھر کے برف کھا سکتے ہیں. ہر سال چودہ اگست کو سوات کوہستان اور دیر کوہستان کے جوان یہاں جمع ہوکر جشن آزادی مناتے ہیں، نوجوان ستار کے دھنوں پر روائیتی رقص کرکے خوب ہلہ گلہ کرتے ہیں ۔ باڈگوئی پاس مئی سے لے کر نومبر تک کھلا ہوتا ہے، راستہ فور بائی فور گاڑی کا ہے جو آپ کو کالام کے بازار میں کہیں سے بھی مل جائی گی۔